Dataset Viewer
filename
string | text
string | audio
audio |
---|---|---|
LJ0002
|
کیوں زیاں کار بنوں سود فراموش رہوں
| |
LJ0003
|
فکر فردا نہ کروں محو غم دوش رہوں
| |
LJ0004
|
نال بلبل کے سنوں اور ہمہ تن گوش رہوں
| |
LJ0005
|
ہم نوا میں بھی کوئی گل ہوں کہ خاموش رہوں
| |
LJ0006
|
جرأت آموز مری تاب سخن ہے مجھ کوشکوہ اللہ سے خاکم بدہن ہے مجھ کو
| |
LJ0007
|
ہے بجا شیوہ تسلیم میں مشہور ہیں ہم
| |
LJ0008
|
قصۂ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
| |
LJ0009
|
ساز خاموش ہیں فریاد سے معمور ہیں ہم نالہ آتا ہے اگر لب پہ تو معذور ہیں ہم اے خدا شکوۂ اربابِ وفا بھی سن لے
| |
LJ0010
|
خوگر حمد سے تھوڑا سا گلا بھی سن لے
| |
LJ0011
|
تھی تو موجود ازل سے ہی تری ذاتِ قدیم
| |
LJ0012
|
پھول تھا زیبِ چمن، پر نہ پریشان تھی شمیم شرطِ انصاف ہے اے صاحبِ الطافِ عمیم بُوئے گل پھیلتی کس طرح جو ہوتی نہ نسیم
| |
LJ0013
|
ہم کو جمعیتِ خاطر یہ پریشانی تھی۔
| |
LJ0014
|
ورنہ امت ترے محبوب کی دیوانی تھی۔
| |
LJ0015
|
ہم سے پہلے تھا عجب تیرے جہاں کا منظر
| |
LJ0016
|
کہیں مسجود تھے پتھر کہیں معبود شجر خوگرے پہ کر احساس تھی انسان کی نظر مانتا پھر کوئی ان دیکھے خدا کو کیوں کر
| |
LJ0017
|
تجھ کو معلوم ہے لیتا تھا کوئی نام ترا
| |
LJ0018
|
قوتِ بازوِ مسلم نے کیا کام ترا
| |
LJ0019
|
بس رہے تھے یہیں سلجوق بھی تورانی بھی اہلِ چین میں ایران میں ساسانی بھی
| |
LJ0020
|
اسی معمورے میں آباد تھے یونانی بھی اسی دنیا میں یہودی بھی تھے نصرانی بھی
| |
LJ0021
|
پر ترے نام پہ تلوار اٹھائی کس نے؟
| |
LJ0022
|
بات جو بگڑی ہوئی تھی وہ بنائی کس نے؟
| |
LJ0023
|
تھے ہمیں ایک طرح کے مارکا آراؤں میں
| |
LJ0024
|
خوشکیوں میں کبھی لڑتے
| |
LJ0025
|
کبھی دریاںوں میں دیازانوں میں کبھی یورپ کے کلیساؤں میں کبھی افریقہ کے تپتے ہوئے صحراؤں میں شان آنکھوں میں نہ جچتی تھی جہانداروں کی کلمہ پڑھتے تھے ہم چھاںوں میں تلواروں کی
| |
LJ0026
|
ہم جو جیتے تھے تو جنگوں کی مصیبت کے لیے
| |
LJ0027
|
اور مرتے تھے ترے نام کی عظمت کے لیے
| |
LJ0028
|
تھی نہ کچھ تیغزنی اپنی حکومت کے لیے۔
| |
LJ0029
|
سربکف پھرتے تھے کیا دھر میں دولت کے لیے
| |
LJ0030
|
قوم اپنی جو زر و مال جہاں پر مرتی
| |
LJ0031
|
بت فروشی کے عوض بت شکنی کیوں کرتی؟
| |
LJ0032
|
ٹل نہ سکتے تھے اگر جنگ میں اڑ جاتے تھے
| |
LJ0033
|
پاؤں شیروں کے بھی میدان سے اکھڑ جاتے تھے
| |
LJ0034
|
تجھ سے سرکش ہوا کوئی تو بگر جاتے تھے دیکھ کیا چیز ہے ہم توپ سے لڑ جاتے تھے
| |
LJ0035
|
نقش توحید کا ہر دل پہ بٹھایا ہم نے
| |
LJ0036
|
زیر خنجر بھی یہ پیغام سنایا ہم نے
| |
LJ0037
|
تو ہی کہہ دے کہ اکھاڑا درِ خیبر کس نے شہر قیسر کا جو تھا اس کو کیا سر کس نے توڑ مخلوق خداوندوں کے پیکر کس نے
| |
LJ0038
|
کاٹ کر رکھ دیے کفار کے لشکر کس نے کس نے ٹھنڈا کیا آتش کدۂ ایران کو کس نے پھر زندہ کیا تذکرۂ یزدان کو
| |
LJ0039
|
کونسی قوم فقط تیری طلبگار ہوئی اور تیرے لیے زَحْمَت کَش پیکار ہوئی کس کی شمشیر جہانگیر جہاندار ہوئی
| |
LJ0040
|
کس کی تکبیر سے دنیا تری بیدار ہوئی
| |
LJ0041
|
کس کی حیبت سے سنم سہمے ہوئے رہتے تھے منہ کے بل گر کے ہوا اللہ احد کہتے تھے
| |
LJ0042
|
آ گیا این لڑائی میں اگر وقت نماز
| |
LJ0043
|
قبلہ رو ہو کے زمین بوس ہوئی قوم حجاز
| |
LJ0044
|
ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز نہ کوئی بندہ رہا اور نہ کوئی بندہ نواز
| |
LJ0045
|
بندہ و صاحب و محتاج و غنی ایک ہوئے
| |
LJ0046
|
تیری سرکار میں پہنچے تو سبھی ایک ہوئے
| |
LJ0047
|
محفل کون و مقامیں صحر و شام پھرے
| |
LJ0048
|
مئے توحید کو لے کر صفت جام پھرے
| |
LJ0049
|
کوہ میں دشت میں لے کر ترا پیغام پھرے اور معلوم ہے تجھ کو کبھی ناکام پھرے؟ دشت تو دشت ہیں دریا بھی نہ چھوڑے ہم نے
| |
LJ0050
|
بحر ظلمات میں دوڑا دیئے گھوڑے ہم نے!
| |
LJ0051
|
صفحہِ دھر سے باطل کو مٹایا ہم نے
| |
LJ0052
|
نوہ انسان کو غلامی سے چھڑایا ہم نے
| |
LJ0053
|
تیرے کعبے کو جبینوں سے بسایا ہم نے
| |
LJ0054
|
تیرے قرآن کو سینوں سے لگایا ہم نے پھر بھی ہم سے یہ گلہ ہے کہ وفادار نہیں
| |
LJ0055
|
ہم وفادار نہیں۔
| |
LJ0056
|
تُو بھی تو دلدار نہیں۔
| |
LJ0057
|
امتیں اور بھی ہیں، ان میں گناہگار بھی ہیں۔
| |
LJ0058
|
عَجز والے بھی ہیں، مستِ مئے پندار بھی ہیں ان میں قاہل بھی ہیں غافل بھی ہیں، ہشیار بھی ہیں سینکڑوں ہیں کہ ترے نام سے بیزار بھی ہیں
| |
LJ0059
|
رحمتیں ہیں تری اغیار کے کاشانوں پر
| |
LJ0060
|
برق گرتی ہے تو بیچارے مسلمانوں پر
| |
LJ0061
|
بت صنم خانوں میں کہتے ہیں مسلمان گئے ہے خوشی ان کو کہ کعبے کے نگہبان گئے
| |
LJ0062
|
منزلِ دہر سے اونٹوں کے حُدی خوان گئے اپنی بغلوں میں دبائے ہوئے قرآن گئے
| |
LJ0063
|
خندہ زن کفر ہے
| |
LJ0064
|
احساس تجھے ہے کے نہیں
| |
LJ0065
|
اپنی توحید کا کچھ پاس تجھے ہے کہ نہیں
| |
LJ0066
|
یہ شکایت نہیں ہیں ان کے خزانے معمول
| |
LJ0067
|
نہیں محفل میں جہیں بات بھی کرنے کا شعور
| |
LJ0068
|
قہر تو یہ ہے کہ کافر کو ملیں حور و قصور اور بیچارے مسلمان کو فقط وعدہِ حور
| |
LJ0069
|
اب وہ الطاف نہیں۔
| |
LJ0070
|
ہم پہ عنایات نہیں۔
| |
LJ0071
|
بات یہ کیا ہے کہ پہلی سی مدارات نہیں۔
| |
LJ0072
|
کیوں مسلمانوں میں ہے دولت و دنیا نایاب تری قدرت تو ہے وہ جس کی نہ حد ہے نہ حساب تو جو چاہے تو اٹھے سینہ سحرا سے حباب رہ روے دشت ہو سیلی زدۂ موج سراب طعن اغیار ہے رسوائی ہے ناداری ہے
| |
LJ0073
|
کیا تیرے نام پہ مرنے کا عوض
| |
LJ0074
|
خواری ہے۔
| |
LJ0075
|
بنی اغیار کی اب چاہنے والی دنیا
| |
LJ0076
|
رہ گئی اپنے لیے ایک خیالی دنیا
| |
LJ0077
|
ہم تو رخصت ہوئے اوروں نے سنبھالی دنیا
| |
LJ0078
|
پھر نہ کہنا ہوئی توحید سے خالی دنیا
| |
LJ0079
|
ہم تو جیتے ہیں کہ دنیا میں ترانام رہے
| |
LJ0080
|
کہیں ممکن ہے کہ ساقی نہ رہے جام رہے
| |
LJ0081
|
تیری محفل بھی گئی چاہنے والے بھی گئے
| |
LJ0082
|
شب کی آئیں بھی گئیں صبح کے نالے بھی گئے
| |
LJ0083
|
دل تجھے دے بھی گئے اپنا سلا لے بھی گئے آ کے بیٹھے بھی نہ تھے اور نکالے بھی گئے آئے اشاق گئے وعدہ فردہ لے کر
| |
LJ0084
|
اب انہیں ڈھونڈ چراغِ رخِ زیبا لے کر
| |
LJ0085
|
درد لائلہ بھی وہی۔
| |
LJ0086
|
قیش کا پہلو بھی وہی۔
| |
LJ0087
|
نجد کے دشت و جبل میں رم آہو بھی وہی
| |
LJ0088
|
عشق کا دل بھی وہی، حسن کا جادو بھی وہی
| |
LJ0089
|
اُمّتِ احمدِ مرسل بھی وہی، تو بھی وہی
| |
LJ0090
|
پھر یہ آذردگی غیر سبب کیا مانی؟
| |
LJ0091
|
اپنے شیداؤں پہ یہ چشم غضب کیا مانی؟
| |
LJ0092
|
تجھ کو چھوڑا کہ رسول عربی کو چھوڑا بت گری پیشہ کیا بت شکنی کو چھوڑا عشق کو عشق کی آشفتہ سری کو چھوڑا رسم سلمان و اوائس قرآنی کو چھوڑا
| |
LJ0093
|
آگ تکبیر کی سینوں میں دبی رکھتے ہیں
| |
LJ0094
|
زندگی مثلِ بلالِ حبشی رکھتے ہیں۔
| |
LJ0095
|
عشق کی خیر وہ پہلی سی ادا بھی نہ سہی
| |
LJ0096
|
جادا پمائی تسلیم و رضا بھی نہ سہیے
| |
LJ0097
|
مضترب دل صفت قبلہ نما بھی نہ سہی اور پابندی آئین وفا بھی نہ سہی
| |
LJ0098
|
کبھی ہم سے۔
| |
LJ0099
|
کبھی غیروں سے شناسآئی ہے
| |
LJ0100
|
بات کہنے کی نہیں۔
| |
LJ0101
|
تو بھی تو ہرجائی ہے۔
|
End of preview. Expand
in Data Studio
README.md exists but content is empty.
- Downloads last month
- 41